زمین کا سب سے بڑا فساد " قحط "

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دمشق میں ایک مرتبہ بہت زیادہ قحط پڑ گیا تھا اور نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ سارے سبزے کو ٹڈیاں کھا گئی اور ٹڈیوں کو انسان کھا گئے مخلوق خدا بھوک کی بہت زیادہ قحط سے ہلاک ہونے لگی تو ایسے میں ایک دن میری ایک شخص سے ملاقات ہوئی جو بہت ہی زیادہ دولت مند تھا میں نے اس شخص کو بہت ہی زیادہ پریشانی کی حالت میں دریافت کی تو وہ مجھ سے کہنے لگا کہ اس وقت قحط کی صورتحال ہے اور تمام مخلوق خدا برباد ہو گئی ہے اس کے جواب میں میں نے اسے کہا کہ مجھے اس کا علم ہے لیکن کہ تم پر بھی کیا اثر ہو سکتا ہے؟ تم تو اللہ کے فضل سے بہت ہی زیادہ مالدار ہو اور تمہارے لئے کسی بھی شے کا حصول ناممکن نہیں میری یہ بات سن کر اس شخص نے ایک آہ بھری اور مجھ سے کہنے لگا سعدی( رحمۃ اللہ علیہ) ایک ایسے شخص کے لئے جو بہت زیادہ حساس ہو اس کے لئے کیسے ممکن ہے کہ وہ اپنے اردگرد سے بے خبر ہوجائے اور اپنے ارد گرد موجود لوگوں سے بے پرواہ ہوکر صرف اپنی ذات کی فکر کرے؟ کوئی بھی نیک فطرت اور شریف شخص کسی بھی شخص کو دریا میں ڈوبتا ہوا دیکھ کر ساحل پر مطمئن کیسے کھڑا رہ سکتا ہے بے شک مجھے بھوک اور پیاس کی تنگی نہیں لیکن مجھ کو لوگوں کے غم نے ادھ موا کر دیا ہے آپ ہی بتائیں کہ اگر کسی کا کوئی بہت ہی اپنا قریبی ساتھی یا عزیز قید ہو جائے تو کیا وہ آرام و سکون سے زندگی بسر کر سکے گا؟
*نصیحت آموز پہلو:*
✓ اس حکایت میں معاشرے میں رہنے کا ایک بہت ہی بہترین اصول حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ نے لوگوں کو بتایا ہے کہ اپنے اردگرد موجود لوگوں کو دکھ درد کو محسوس کیا جائے اور آپ سے جتنا بھی ممکن ہو سکے ان کی تکلیف کو دور کرنے کی کوشش کی جائے۔

✓ زمین میں رہنے والے لوگوں کا سب سے بڑا فساد خود غرضی اور نفس پرستی ہے۔

✓ اس دنیا میں بے شمار لوگ ایسے ہیں جو صرف اور صرف اپنے لیے جیتے ہیں لیکن اگر وہ اپنی زندگیوں کو اس شخص جیسا حساس بنا دیں تو حقیقت میں یہ دنیا جنت کا ایک بہترین نمونہ بن سکتی ہے۔

Comments